• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Saturday, September 13, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

کشمیر وادی کے دور دراز علاقوں میں سرحدی سیاحت کا فروغ 

تحریر: ارشد رسول by تحریر: ارشد رسول
August 31, 2025
in Editorial & Opinion
A A
The Historical Significance Of Gurez Valley In Kashmiri Culture
FacebookTwitterWhatsapp

 

 

کشمیر کی وادیوں اور سرحدی علاقوں کی خوبصورتی اپنی نوعیت کی نایاب ہے۔ یہاں نہ صرف پہاڑ اور ندیاں دل کو موہ لینے والے ہیں بلکہ تاریخی اور ثقافتی مقامات بھی اپنی داستان سناتے ہیں۔ کشمیر بلند و بالا پہاڑی سلسلہ میں گھرا ہوا ہے جہاں پر ہرے بھرے جنگلات ، شاداب سبزہ زار، بہتی ندیاں اور صاف و شفاف دریاءاس کی خوبصورتی کو مزید بہتر بناتی ہے ۔ قارئین حالیہ برسوں میں سرحدی سیاحت نے اس خطے کو ایک نئی زندگی دی ہے، جہاں سیاح سکون، قدرتی حسن اور مقامی روایتوں کے ملاپ کا تجربہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ سفر صرف نظاروں کا نہیں بلکہ ایک جغرافیائی، تاریخی اور انسانی تعلق کا بھی ہے، جو دلوں میں دیرپا یادیں چھوڑ جاتا ہے۔ایک بار کشمیر کی سیر کرنے والا زندگی بھر اس سفر کی یادیں دل میں تازہ رکھتا ہے اور بار بار یہاں آنے کا متمنی بن جاتا ہے ۔ سر سر کرتیں ہوائیں جب درختوں کے بیچ سے گزرتی ہے اور دریائے جہلم کے کنارے قدیم پتھریلی محرابوں کو چھوتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے تاریخ اور فطرت ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہو کر مہمانوںکا استقبال کر رہے ہوں۔ اسی منظرنامے کے ساتھ کہیں قریب محرابوں کے نیچے دریائے جہلم پرسکون بہہ رہا ہے اور لاچھی پورہ وائلڈ لائف سینکچری کی گھنی چھاو¿ں میں ہرن اور دیگر جنگلی حیات خاموشی سے اپنی پناہ گاہوں میں رواں دواں ہیں۔ یہ وہ وادی ہے جو ملک کے شمالی کناروں پر واقع ہو کر بھی اب خود کو مہمانوںکے لیے کھول رہی ہے۔ایسے سیاح جو سکون، فطرت کی غیر مسخ شدہ خوبصورتی اور قومی فخر کا ایک خاموش احساس اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔ اسی رجحان کو آج ”سرحدی سیاحت“کے نام سے پہچانا جا رہا ہے۔قارئین گزشتہ چند برسوں میں سرحدی سیاحت سے جہاں ٹورازم کو فروغ ملا ہے وہیں دور دراز کے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری بھی ہوئی ہے اور مقامی نوجوانوں کےلئے یہ روزگار کا ذریعہ بھی بن چکا ہے ۔ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں بونیار کے مندر، جو دریائے جہلم کے کنارے اور یوری ہائیڈل پروجیکٹ کے دامن میں آباد ہے، صدیوں پرانی تاریخ اور روحانیت کا گواہ ہے۔ اس کے سنگی ستون اور باریک تراشے گئے نقوش عقیدت اور فن تعمیر کی ایک لازوال داستان سناتے ہیں۔ زائرین یہاں رکتے ہیں، کچھ عبادت گزاروں کی طرح، کچھ تاریخ کے متوالوں کی طرح، مگر سب اس بات پر متفق رہتے ہیں کہ یہاں قدرت اور تاریخ کا سنگم دل کو چھو لینے والا ہے۔قارئین کو بتادیں کہ اسی راستے پر ذرا آگے کمان سیتو پل ہے۔ اگرچہ اب یہ آمد و رفت کا ذریعہ نہیں رہا لیکن آج یہ ایک یادگار منظرگاہ کے طور پر زندہ ہے۔ یہاں سے نظر آنے والے مناظر نہ صرف دل کو لبھاتے ہیں بلکہ دلوں کو ایک تازہ لہر سے بھر دیتے ہیں ۔سرحد پار کے مناظر، ہوا میں لہراتا ترنگا اور زائرین کے لیے بنائے گئے سایہ دار مقامات اور رہنمائی کے سیشن اس جگہ کو محض ایک پل سے کہیں زیادہ بنا دیتے ہیں،یہ تاریخ، جغرافیہ اور جذبے کی علامت ہے۔فطرت کے شائقین کے لیے لاچھی پورہ وائلڈ لائف سنچری کسی جنت سے کم نہیں۔ یہاں کے اونچے درخت، ٹھنڈی پہاڑی ہوا اور پرندوں و جانوروں کی رنگا رنگ موجودگی اسے ٹریکنگ، فوٹوگرافی اور پرندوں کو دیکھنے والوں کے لیے ایک خواب جیسا مقام بنا دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اکثر مقامی گائیڈز فوج کی فلاحی اسکیموں کے تحت تربیت یافتہ ہیں، جو سیاحوں کو نہ صرف جنگل کی راہوں سے گزارتے ہیں بلکہ اس خطے کی ماحولیاتی اور ثقافتی تاریخ بھی سناتے ہیں۔یہاں کی سیاحت کو فروغ دینے میں بھارتی فوج اور مقامی انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہی اقدامات کے باعث دور دراز علاقے کھل گئے ہیں، مسافروں کی حفاظت میں اضافہ ہوا ہے اور ماحول دوست سیاحت کو فروغ ملا ہے۔ فوج کی جانب سے منظرگاہوں کی تعمیر، ثقافتی میلوں کا انعقاد اور ماحولیات کے حوالے سے بیداری مہم نے نہ صرف مسافروں کا تجربہ یادگار بنایا ہے بلکہ مقامی برادریوں میں بھی فخر اور وابستگی کا جذبہ بیدار کیا ہے۔قارئین آج جب سرحدی گاو¿ں میں ہوم اسٹے کھلنے لگے ہیں، سڑکیں دور پہاڑوں تک پہنچنے لگی ہیں اور ورثے پر مبنی سیاحت میں اضافہ ہو رہا ہے تو یہ علاقے بھارت کے سب سے پرکشش نئے سیاحتی مقامات کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ یہاں آنے والا سیاح اپنے ساتھ صرف تصاویر نہیں لے جاتا بلکہ ایک تعلق، ایک احساس اور ایک کہانی لے جاتا ہے۔ایسی کہانی جو خوبصورتی، صبر و استقامت اور باہمی رشتہ داری کو بیان کرتی ہے۔سرحدی سیاحت نہ صرف ایک دلچسپ سفر ہے بلکہ یہ انسانی تعلق، قدرت اور تاریخ کے درمیان ایک پل بھی ہے۔ کشمیر کے شمالی کنارے اور سرحدی علاقے اپنے اندر کہانیاں، مناظر اور ثقافت کے انمول خزانے چھپائے ہوئے ہیں۔ ہر قدم، ہر منظر اور ہر ملاقات مسافر کو یہ احساس دلاتی ہے کہ یہ زمین نہ صرف خوبصورت ہے بلکہ اپنی تاریخ اور لوگوں کے جذبے سے بھرپور بھی ہے۔ ایسے مقامات کی دریافت انسان کے دل میں ایک دیرپا تعلق پیدا کرتی ہے، جو یادوں اور تجربات کے ساتھ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔قارئین ضرورت اس بات کی ہے کہ سرحدی سیاحت کو بڑھاوادینے کےلئے اقدامات اُٹھائے جائیں اور ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کےلئے بھی اقدامات اُٹھائے جائیں ۔ 

 

Previous Post

پہاڑوں کے دامن میں زرعی حکمت اور پائیداری کی نئی راہیں

Next Post

 کشمیر میں انفراسٹرکچر کی نئی تعمیر اور بدلتے سماجی و سیاسی مضمرات

Next Post
دائرے توڑتے ہوئے :مسلم تخلیق کار بھارت میں کثرت پسندی کا تصور از سر نو وضع کررہے ہیں 

 کشمیر میں انفراسٹرکچر کی نئی تعمیر اور بدلتے سماجی و سیاسی مضمرات

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.