• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Saturday, September 13, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home Editorial & Opinion

کشمیریوں کا خواب ، جدوجہد اور نئی امیدوں کی کہانی 

تحریر:محمد اذان میر by تحریر:محمد اذان میر
September 2, 2025
in Editorial & Opinion
A A
CELEBRATE THE SPLENDOUR: DIVE INTO THE VIBRANT FESTIVALS OF KASHMIR
FacebookTwitterWhatsapp

 

 

وادی کشمیر میں امن و سلامتی اور ترقی مثالی ہے ۔ جھیل ڈل کے دریاءمیں پانی پر سیاحوں سے بھرے شکارے، شوروموں اور دکانوں پر سیاحوں کا رش ، سیاحتی مقامات پر سیاحوں کا ہجوم یقینی طور پر کشمیر کے ایک نئے باب کی کہانی ہے ۔وادی کشمیر میں امن و سلامتی اور ترقی کی وجہ سے ہی سیاحوں کی ریکارڈ توڑ کشمیر آمد ہورہی ہے ۔ اگرچہ یہ تبدیلی کشمیریوں کےلئے خوش آئند ہے تاہم پاکستان اور پاکستان میں بیٹھے کشمیر میں پھیلانے والی دہشت گردی کے آقا کافی ناخوش ہے ۔کشمیر جو کئی دہائیوں تک اعلیٰحدگی پسندی ، تشدد کی لپیٹ میں تھا اب امن و قانون کی بالادستی ہے ، سیاحوں کی ریکارڈ توڑ آمد کا شاہد ہے ، سکول اور تعلیمی ادارے متواتر کھلے رہتے ہیں ۔ کاروبار ی سرگرمیاں بدستو ر جاری ہے نہ کوئی بند کی کال اور ناہی بندشیں اور ہڑتال یا کرفیو۔ اس بدلتے منظر نامے نے اسلام آباد میں بیٹھے پاکستانی ارباب اقتدار کو پریشان کردیا ہے۔ قارئین کو بتادیں کہ پاکستانی کی یہ بے چینی آج کی نہیں ہے بلکہ یہ سال 1947سے ہی جاری ہے جب ہندوستان دو حصوں میں بٹ گیا اور پاکستان اور ہندوستان دو الگ الگ آزاد ممالک کی حیثیت سے وجود میں آئے تو کشمیر بھی اپنی تقدیر خود لکھنے کا مختار تھا لیکن پاکستان کے ناپا ک عزائم نے اس پر پانی پھیر دیا ۔ پاکستان نے آزادی حاصل کرنے کے بعد اکتوبر کے مہینے میں کشمیر پر حملہ کیا اور قبائلیوں حملہ آوروں کے ذریعے اس خطے پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جبکہ ان کی پشت پر پاکستانی فوج تھی اور اس طرح سے کشمیر میں پہلی بار کشت و خون کا کھیل کھیلا گیا ۔ پاکستان نے اس طرح حملہ کرکے کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال بگاڑ دی اور انہیں کشمیر کی آزادی کی کوئی فکر نہیں تھی بلکہ کشمیر کو ہندوستان کے تسلط سے دور رکھنا مطلو ب تھا ۔ بارہمولہ کے ایک بزرگ شہری نے اس ضمن میں کیا خوب کہا تھا کہ اگر پاکستانی قبائیلی حملہ آور کشمیر ورد نہ ہوتے تو آج کشمیر کی صورتحال مختلف ہوتی اور کشمیر سوئزرلینڈ کے مانند ہوتا۔ 

پاکستان نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ 1965میں جب کشمیر زراعت، تعلیم اور سیاحت میں ترقی کا مشاہدہ کر رہا تھا، پاکستان نے آپریشن جبرالٹر شروع کیا، جس میں دراندازوں کو وادی میں بھیجا۔ اس طرح سے ایک بار پھر کشمیر میں تشدد اور حالات مخدوش کرنے کی پاکستان نے ایک اور ناکام کوشش کی ۔ اس کے بعد اگرچہ کشمیر میں پھر سے آہستہ آہستہ حالات معمول پر آئے لیکن کشمیر میں پھر سے خون خرابہ کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہوئے پاکستان نے 1989میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کی اور یہاں حالات خراب ہوئے جس کے نتیجے میں کئی کنبے نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئے ۔ سڑکیں ویران اور بازار سنسان نظر آنے لگے ، تعلیمی ادارے بنداور دفاتر مقفل ہوتے گئے ۔ تاہم ہندوستانی فوج نے حالات کو دھیرے دھیرے معمول پر لایا۔ لیکن 1999میں پاکستان نے کرگل میں حملہ کرکے ہندوستانی چوکیوں پر قبضہ کرلیا ۔ قارئین کو بتادیں کہ پاکستان کےلئے پریشانی ہندوستان نہیں ہے بلکہ کشمیر میں حالات بہتر ہونا اور امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ ترقی کو دیکھنا بھی پاکستان کی پریشانی ہے ۔ 1980 کی دہائی کے اوائل میں وادی کشمیر میں شرحِ خواندگی تیزی سے بڑھ رہی تھی۔ نئے اسکول اور کالج قائم ہو رہے تھے اور کشمیری طلبہ بڑی تعداد میں ملک کی مختلف یونیورسٹیوں تک پہنچنے لگے تھے۔ یہ ایک ایسے مستقبل کی پیش گوئی تھی جس میں ایک تعلیم یافتہ نسل کشمیر کی سمت متعین کرنے والی تھی۔ مگر 1989 میں عسکریت پسندی کے پھوٹنے نے اس سفر کو اچانک توڑ دیا۔ کلاس روم ویران ہو گئے، اسکولوں کو نذرِ آتش کیا گیا، اساتذہ کو دھمکیاں دی گئیں اور بچوں کو خوف کی فضا میں جینے پر مجبور کیا گیا۔ پاکستان کی پراکسی جنگ کی بھینٹ ہزاروں خواب چڑھ گئے۔لیکن یہ حقیقت بھی واضح ہے کہ کشمیری نوجوانوں نے ہار نہیں مانی۔ آج کشمیر یونیورسٹی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سری نگر اور سکاسٹ جیسے ادارے وادی کے تعلیمی وقار کی علامت ہیں۔ انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران سے لے کر عالمی سطح پر کام کرنے والے آئی ٹی ماہرین تک، وادی کے نوجوان اپنی کامیابیوں سے نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ پلوامہ کے ایک طالب علم نے حال ہی میں کہا:**”ہماری جنگ بندوق سے نہیں، ہماری جنگ بے روزگاری، غربت اور جہالت سے ہے۔ تعلیم ہمارا اصل جہاد ہے۔پاکستان کے لیے یہ صورتِ حال ایک بڑے چیلنج کی شکل اختیار کرتی ہے۔ ایک خوشحال اور تعلیم یافتہ کشمیر نہ صرف دو قومی نظریے کو سوالیہ نشان بناتا ہے بلکہ پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے اس سیاسی ہتھیار کو بھی کند کر دیتا ہے جس کے ذریعے وہ دہائیوں سے اپنے عوام کو قابو میں رکھے ہوئے ہے۔سال 2023-24 میں کشمیر نے سیاحت کے میدان میں نیا ریکارڈ قائم کیا اور 2.1 کروڑ سے زیادہ سیاح وادی پہنچے۔ گلمرگ اور پہلگام جیسے مقامات پر ہوٹل مکمل طور پر بھر گئے اور ہزاروں مقامی افراد کو روزگار ملا۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب کشمیر نے اپنی سیاحتی صلاحیت کا لوہا منوایا؛ 1970 اور 1980 کی دہائی میں بھی وادی ایک عالمی مرکز سمجھی جاتی تھی۔ لیکن 1989 میں عسکریت پسندی نے اس خواب کو چکناچور کر دیا۔آج جب ہاو¿س بوٹس ایک بار پھر سیاحوں اور سہاگ رات منانے والے جوڑوں سے آباد ہیں، اور نوجوان بطور ٹور گائیڈ روزگار کما رہے ہیں، تو پاکستان کی جانب سے پروپیگنڈے کی ایک نئی لہر سامنے آتی ہے۔ ڈل جھیل کے ایک ہاو¿س بوٹ مالک کے الفاظ اس حقیقت کو بیان کرتے ہیں۔جب سیاح آتے ہیں تو پاکستان بے چین ہو جاتا ہے۔ ان کے لیے ہمارا امن، ان کی شکست ہے۔اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وادی میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ پاکستان نے عالمی سطح پر واویلا کیا، مگر کشمیر کے اندر حالات بدلنے لگے۔ سرمایہ کاری کے وعدے سامنے آئے، گلمرگ کو ایک ہمہ موسمی سیاحتی مرکز میں ڈھالا گیا، پنچایتی انتخابات نے دیہی آبادی کو سیاسی عمل میں آواز دی، اور ڈیجیٹل بااختیار بنانے کے منصوبوں نے نوجوانوں کو نئی راہیں دکھائیں۔اننت ناگ کے 37 سالہ عاقب اس تبدیلی کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ صرف ایک لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کے سہارے انہوں نے آئی ٹی کنسلٹنسی شروع کی اور اب دہلی اور دبئی کے گاہکوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ان جیسے درجنوں نوجوان اب ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ای-لرننگ، دستکاری اور زراعت پر مبنی صنعتوں میں قدم جما رہے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا مسئلہ مواقع کی کمی نہیں بلکہ وہ پروپیگنڈہ ہے جو انہیں ایک بار پھر تنازع کی سیاست میں دھکیلنے کی کوشش کرتا ہے۔پاکستان کی پراکسی وار کا اصل ہتھیار خوف رہا ہے۔ لیکن بہتر سیکیورٹی اقدامات کے باعث دراندازی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو دہشت گردی کبھی روزانہ کی سرخی بنتی تھی، اب شاذونادر ہی دکھائی دیتی ہے۔ اس اعتماد نے والدین کو بچوں کو سکول بھیجنے اور نوجوانوں کو کاروبار شروع کرنے کا حوصلہ دیا ہے۔ ہر سیکیورٹی کامیابی پاکستان کی مایوسی میں اضافہ کر رہی ہے۔کشمیر کا چہرہ اب دنیا کے سامنے ایک نئے انداز میں ابھر رہا ہے۔ کبھی یہ خطہ جوہری تصادم کا مرکز سمجھا جاتا تھا، آج اپنی سیاحت، کھیلوں اور ثقافت کے حوالے سے عالمی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ 2023 میں جی-20 اجلاس کا سری نگر میں انعقاد اس بات کا اشارہ تھا کہ دنیا اب کشمیر کو امن اور ترقی کی علامت کے طور پر دیکھنے کے لیے تیار ہے۔ایک وقت تھا جب عسکریت پسندوں نے سینما گھروں کو جلایا، موسیقی اور فن پر پابندیاں لگائیں، لیکن آج سری نگر کے تہواروں میں ہزاروں نوجوان اپنی ثقافت کا جشن منا رہے ہیں۔ عروج ظفر جیسے گلوکاروں سے لے کر نوجوان شاعروں اور ریپرز تک، ایک نئی ثقافتی شناخت جنم لے رہی ہے۔ یہ بحالی ایک خاموش مزاحمت ہے جو اعلان کرتی ہے کہ کشمیر زندگی چاہتا ہے، موت نہیں۔کشمیر کا مستقبل ایک ہی فیصلہ پر منحصر ہے۔امن اور خوشحالی کی طرف سفر کو جاری رکھنا۔ نوجوان نسل کا انتخاب واضح ہے۔ انہیں لیپ ٹاپ چاہیے، لاٹھیاں نہیں، وہ کلاس روم چاہتے ہیں، کرفیو نہیں، انہیں سیاحت اور ترقی چاہیے، دہشت گردی نہیں۔پاکستان کے لیے یہ ایک کڑوا سچ ہے کہ کشمیر کا ہر قدم آگے بڑھنا اس کی داخلی سیاست اور بیانیے کو کمزور کرتا ہے۔ لیکن وادی کے عوام کے لیے یہ ایک امید بھرا راستہ ہے۔ جیسا کہ ایک کشمیری دکاندار نے ایک صحافی سے کہاکہ ہم نے کافی خون دیکھا ہے، اب ہم کاروبار چاہتے ہیں۔ پاکستان اپنی سیاست رکھ لے، ہم اپنا امن رکھیں گے۔حقیقت یہی ہے کہ کشمیر کی ترقی پاکستان کی کشیدگی کا باعث بنے گی، مگر یہ ترقی ناگزیر ہے۔ تاریخ کے زخم ماضی میں رہ جائیں گے اور وادی کے خواب کل کے مستقبل کو روشن کریں گے۔قارئین اب چونکہ پھر سے کشمیر کے حالات بہتر ہیں اور تعمیر و ترقی کا نیا دور چل رہا ہے تو پاکستان کی آنکھ میں یہ ضرور کھٹکے گا ۔ کشمیری عوام نے ہمیشہس ے ہی امن اور ترقی کو پسند کیا ہے اور کرفیو، ہڑتالوں اور خون خرابہ نہیں چاہتے ۔ کشمیریوں کی مہمان نوازی اور ان کی امن پسندی ہی اصل طاقت ہے۔ 

Previous Post

Congress Leader Mohammad Amin Appeals for Dedicated Train Service for Fruit Growers

Next Post

All Colleges, Schools to Remain Closed Today in Kashmir Amid Bad Weather: Div Com Kashmir

Next Post
“People Showed Courage, Situation Improving, But Vigilance Must Continue as Monsoon Not Over”: Div Com Kmr

All Colleges, Schools to Remain Closed Today in Kashmir Amid Bad Weather: Div Com Kashmir

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.