قارئین کرام وادی کشمیر دنیا میں جنت کہلائی جاتی ہے ، یہاںکے بلند و بالا پہاڑ، سفید برفیلی چوٹیاں، لہلاتے کھیت، سبزہ زاراور گھنے جنگلات ، بہتی ندیاں اور صاف وشفاف دریاءاس خطے کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں ۔ اپنی بے پناہ خوبصورتی کی بدولت دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک خواب کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں کی قدرتی دلکشی صرف مناظر تک محدود نہیں بلکہ اس میں ایک روحانی کشش بھی پوشیدہ ہے جو انسان کو شہر کی شور و شغب بھری زندگی سے دور لا کر خاموشی اور سکون کا تحفہ دیتی ہے۔ ان سب میں سب سے نمایاں دلکشی وہ پہاڑی مقامات ہیں جو اپنی تاریخ، اپنے رنگ اور اپنے ماحول کے ساتھ نہ صرف وادی بلکہ پورے برصغیر میں الگ مقام رکھتے ہیں۔وادی کشمیر کا ذرہ ذرہ اگرچہ اپنی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے تاہم یہاں کچھ مقامات ہیں جو اس قدرتی شاہکار کو مزید خوبصورت بناتے ہیں۔ کشمیر کا سب سے مقبول سیاحتی مقام گلمرگ ہے جو تقریباً 2650 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔قارئین کو بتادیں کہ گلمرگ کا مطلب ”پھولوں والی وادی “ ہے ۔ گل مطلب پھول اور مرگ کشمیر میں وادی کو کہتے ہیں۔ واقعی بہار اور گرمیوں میں یہ وادی رنگ برنگے پھولوں کے قالین سے ڈھک جاتی ہے۔ لیکن گلمرگ صرف گرمیوں کا تحفہ نہیں، سردیوں میں یہ برفانی کھیلوں کا مرکز بن جاتا ہے۔ یہاں کی اسکیئنگ کی ڈھلوانیں بین الاقوامی شہرت رکھتی ہیں اور دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح محض اس ایک تجربے کے لیے کشمیر کا رخ کرتے ہیں۔ گلمرگ گنڈولا، جو دنیا کی بلند ترین کیبل کاروں میں شمار ہوتی ہے، پیر پنجال کے پہاڑوں اور برف پوش ڈھلوانوں کے دل موہ لینے والے مناظر پیش کرتی ہے۔ یہ جگہ ہر موسم میں ایک الگ رنگ دکھاتی ہے اور یہی اس کی اصل کشش ہے۔اسی طرح اگر ہم پہلگام کی بات کریں تو سرینگر سے 95 کلومیٹر دور، لدر دریا کے کنارے واقع پہلگام اپنے اندر ایک لازوال کشش رکھتا ہے۔ کبھی یہ محض ایک چھوٹا سا چراگاہی گاو ¿ں تھا، مگر وقت کے ساتھ یہ پہاڑی مقام کشمیر کی شناخت بن گیا۔ یہاں کے گھنے صنوبر کے جنگلات، ندی نالے اور کھلی چراگاہیں نہ صرف سیاحوں کو سکون بخشتی ہیں بلکہ مہم جوئی کے مواقع بھی فراہم کرتی ہیں۔ بیتاب وادی تک کے ٹریکس سیاحوں کے لیے خاص کشش رکھتے ہیں۔ گھڑسواری اور دریا میں رافٹنگ کے تجربات پہلگام کو محض ایک منظر نامہ نہیں بلکہ ایک مکمل ایڈونچر بناتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ امرناتھ یاترا کی شروعات کا مقام بھی ہے، جس کی وجہ سے اس وادی کو ایک روحانی رنگ بھی حاصل ہے۔قارئین جیسے کہ پہلے ہی بتایا گیا کہ وادی کشمیر کا ذرہ ذرہ انتہائی خوبصورت ہے تاہم کچھ جگہیں عالمی شہرت پاچکے ہیں ۔ انہی جگہوں میں تقریباً 2800 میٹر کی بلندی پر واقع سونمرگ اپنی سنہری کشش کے لیے مشہور ہے۔ یہ مقام لیہہ،لداخ جانے والے قافلوں کا دروازہ بھی کہلاتا ہے اور بلند و بالا گلیشیئرز اور گھنے جنگلات سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں سے وشانسر، کرشنسر اور گنگبل جیسی بلند پہاڑی جھیلوں کے سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ بہار میں سرسوں کے کھیت اس وادی کو سنہری رنگت بخشتے ہیں جبکہ سردیوں میں یہ مقام برفانی کھیلوں کے لیے ایک قدرتی میدان بن جاتا ہے۔ اس جگہ پر ایک پہاڑی جگہ ہے جس کو تھاجی واس کہتے ہیں ۔ گلیشیئر کی سیر یہاں آنے والوں کے لیے ایک لازمی تجربہ ہے۔ سونمرگ کی خاموشی، جسے صرف چشموں کی سرگوشی یا درختوں کی سرسراہٹ توڑتی ہے، ایک روحانی سکون فراہم کرتی ہے۔
اسی طرح وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں واقع یوسمرگ سیاحتی لحاظ سے کم معروف مگر اپنی خاموشی اور فطری حسن کی وجہ سے بے مثال ہے۔ مقامی روایت کے مطابق حضرت عیسیٰنے یہاں قدم رکھا تھا، اسی نسبت سے اس کا نام ”میڈو آف جیزس“ رکھا گیا۔ 2396 میٹر کی بلندی پر واقع یہ وادی برف پوش پہاڑوں اور گھنے جنگلات کے درمیان چھپی ہوئی ہے۔ نیل ناگ جھیل تک کی ہائیکنگ اور ارد گرد کے مناظر دیکھنے والے کو کسی اور ہی دنیا میں لے جاتے ہیں۔ یوسمرگ ان لوگوں کے لیے ہے جو بھیڑ بھاڑ سے ہٹ کر فطرت کے قریب وقت گزارنا چاہتے ہیں۔اسی طرح دودھ پتھر بھی ایک بہترین سیاحتی مقام ہے سرینگر سے تقریباً 40 کلومیٹر دور یہ چراگاہی وادی اپنے تیز بہتے سفید پانی کے چشموں کے باعث ”دودھ پتھری“کہلاتی ہے۔ یہاں کی سرسبز ڈھلوانیں، جنگلات اور بہار میں کھلنے والے جنگلی پھول ایک حسین امتزاج پیش کرتے ہیں۔ چونکہ یہ علاقہ زیادہ تجارتی نہیں بنا، اس لیے یہ اپنی اصل خوبصورتی کے ساتھ باقی ہے۔ یہاں کا ماحول نہ صرف مقامی سیاحوں بلکہ بیرونی مہمانوں کے لیے بھی مثالی دن کا تحفہ ہے۔اگرچہ یہ مقامات روایتی پہاڑی اسٹیشن نہیں کہلاتے، مگر اپنی بلندی، باغات اور چشموں کی وجہ سے ان کی الگ پہچان ہے۔قارئین اسی طرح جنوبی کشمیر میں واقع ککرناگ کا چشمہ، جس کے پانی کو علاجی خصوصیات کا حامل کہا جاتا ہے، پورے علاقے کے باغات کو سیراب کرتا ہے۔ اسی علاقے میں واقع دوسرا چشمہ ویرناگ دریائے جہلم کا منبع ہے اور یہاں مغل دور کی تعمیراتی جھلک ملتی ہے۔ قارئین یہی خوبصورتی ہندوستان کے دیگر حصوں سے وادی کشمیر کو ایک الگ پہنچان دیتی ہے ۔ گلمرگ کے برفیلی کھیل، پہلگام کی روحانی فضائ، سونمرگ کے گلیشیئرز، یوسمرگ کی خاموشی اور دودھ پتھری کی سادگی،ہر مقام انسان کو نہ صرف منظر دکھاتا ہے بلکہ ایک تجربہ بخشتا ہے۔ ان کے ساتھ کشمیری مہمان نوازی، دستکاریاں، قہوہ اور وازوان جیسے ذائقے سیاحتی تجربے کو مکمل کرتے ہیں۔قارئین یہ وادی قدرتی وسائل اور خوبصورتی سے مالا ہے جس کی وجہ سے یہ سیاحوں کےلئے توجہ کا مرکز بنتی ہے تاہم سیاحت کے بڑھنے کے ساتھ ایک بڑی ذمہ داری بھی جنم لیتی ہے ان وادیوں کے نازک ماحولیاتی نظام کی حفاظت ایک اہم مسئلہ ہے ۔ ضرورت ہے کہ ماحول دوست سیاحت کو فروغ دیا جائے، فضلہ پھیلانے سے پرہیز کیا جائے اور مقامی روایت و ثقافت کا احترام کیا جائے۔ پائیدار سیاحت ہی ان مقامات کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رکھ سکتی ہے۔قارئین اگر آج اس خوبصورت وادی کے قدرتی وسائل کا تحفظ نہیں کیا گیا تو بعید نہیں کہ وادی اپنی خوبصورتی کھودیگی اور یہ محض ایک کاروباری خطہ رہے گا۔