• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Tuesday, September 16, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home اردو خبریں

وادی کشمیر میں کھیل کود کی سرگرمیوں کی طرف بڑھتا رجحان

Arshid Rasool by Arshid Rasool
September 16, 2025
in اردو خبریں
A A
“Pulwama’s Day-Night Cricket Match, Dal Lake’s Water Sports Festival Show J&K’s New Spirit”: PM Modi in Maan Ki Baat
FacebookTwitterWhatsapp

قارئین کھیل کود دنیا کے ہر کونے میں کھیل شائقین اور کھلاڑیوں کےلئے توجہ کا مرکز ہے ۔ دنیا کے کونے کونے میں مختلف کھیل کھیلے جاتے ہیں چاہئے وہ عالمی سطح کے کھیل ہوں یا مورثی کھیل سرگرمیاں ہوں ، ہر دور میں یہ لوگوں کا مشغلہ رہی ہے اورکھیل انسانی معاشرت میں ہمیشہ ایک طاقتور اظہار کے طور پر موجود رہے ہیں۔ یہ صرف جسمانی سرگرمی نہیں بلکہ نظم و ضبط، اتحاد اور شناخت کی علامت بھی ہیں۔ قارئین اگر ہم جموں کشمیر میں کھیل کود کی سرگرمیوں کی بات کریں تو یہاں پر بھی کھیل کود نوجوانوں کا توجہ کا مرکز رہی ہے ۔ ہر دور میں کھیل کود کی طرف نوجوان مائل رہے ہیں۔ خطے میں جہاں نوجوان آبادی کی بڑی اکثریت ہے، کھیل نہ صرف فرصت کا مشغلہ ہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی، ذہنی سکون اور روزگار کے امکانات کا ذریعہ بھی۔ گزشتہ چند برسوں میں اس خطے نے کھیلوں کے ڈھانچے میں جو تیزی سے تبدیلی دیکھی ہے، اس نے وادی کو ایک ایسے مقام پر لاکھڑا کیا ہے جہاں کھیل مستقبل کی ترقی کا ستون بن سکتے ہیں۔قارئین اگر کھیلوں کے موجودہ نقشے پر نظر ڈالیں تو ایک متوازن حکمتِ عملی دکھائی دیتی ہے۔ سرینگر کا شیرِ کشمیر اسٹیڈیم کرکٹ کے بڑے ایونٹس کے لیے تیار کھڑا ہے، جبکہ بخشی اسٹیڈیم کو فٹبال کی بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے پر خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔ جموں کا مولانا آزاد اسٹیڈیم کرکٹ کے ساتھ ساتھ ملٹی اسپورٹس سرگرمیوں کا گڑھ ہے۔ یہ بڑے اسٹیڈیم صرف چند ہزار ناظرین یا کھلاڑیوں کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے علامتی حیثیت رکھتے ہیں۔یہ پیغام دیتے ہیں کہ جموں و کشمیر کھیلوں کے عالمی نقشے پر جگہ بنانے کے لیے سنجیدہ ہے۔ان معروف کھیل کے میدانوں کے علاوہ ہر ضلع میں قریب قریب اس طرح کے چھوٹے سٹیڈیم موجود ہیں ۔تاہم اصل کامیابی وہاں دکھائی دیتی ہے جہاں کھیلوں کی سہولیات کو ضلعی اور پنچایتی سطح تک لے جایا گیا ہے۔ چھوٹے قصبوںاور دیہات میں منی اسٹیڈیم اور اپ گریڈ شدہ کھیل کے میدان نوجوانوں کو گھر کے قریب مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ یہ اقدام اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ کھیل صرف ایلیٹ سرگرمی نہیں بلکہ عوامی حق ہیں۔قارئین جموں و کشمیر کی جغرافیائی ساخت اس خطے کو قدرتی طور پر کھیلوں کے لیے موزوں بناتی ہے، خصوصاً ونٹر اسپورٹس کے لیے۔ گلمرگ، پہلگام اور سونمرگ عالمی سطح پر اسکیئنگ، اسنوبورڈنگ اور آئس ہاکی کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔ یہ کھیل نہ صرف مقامی معیشت کو بڑھاتے ہیں بلکہ عالمی سیاحوں کو بھی اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ جب کھیل اور سیاحت ایک دوسرے سے جڑتے ہیں تو یہ دوہرا فائدہ فراہم کرتے ہیں۔اس تناظر میں جوہر انسٹی ٹیوٹ آف ماو ¿نٹینئرنگ اینڈ ونٹر اسپورٹس کا کردار نمایاں ہے، جو کھیل کو صرف ایک موسمی مشغلہ نہیں بلکہ پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے روزگار کا ذریعہ بنا رہا ہے۔ اس ادارے سے تربیت یافتہ نوجوان قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے ہنر کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔قارئین کھیلوں کی اس تیز رفتار ترقی کے پیچھے پالیسیوں کا تسلسل اور حکومتی عزم نمایاں ہے۔ ”کھیلو انڈیا“ اسکیم کے تحت نہ صرف مراکزِ فضیلت قائم کیے گئے بلکہ گراس روٹ سطح پر ٹیلنٹ ہنٹس نے ہزاروں نوجوانوں کو میدان میں آنے پر آمادہ کیا۔ اسی طرح، کھیلو انڈیا واٹر اسپورٹس فیسٹ 2025 نے سرینگر کو آبی کھیلوں کے قومی نقشے پر اجاگر کیا۔قارئین حال ہی میں سرینگر کے جھیل ڈل میں منعقدہ اس واٹر سپورٹس فیسٹول نے مقامی نوجوانوں کو واٹر سپورٹس کی طرف مائل کرنے میں اہم رول اداکیا۔ جموں و کشمیر اسپورٹس پالیسی 2022 کو اگر گہرائی سے دیکھا جائے تو یہ صرف ڈھانچے کی تعمیر تک محدود نہیں بلکہ انسانی وسائل کی نشوونما پر بھی زور دیتی ہے۔ اس کا ”اسکاوٹ، انگیج، فیسلیٹیٹ، ریکگنائز“فریم ورک کھلاڑیوں کو بچپن سے پہچاننے اور عالمی سطح تک لے جانے کی ایک مربوط کوشش ہے۔ اس پالیسی میں پیرا اسپورٹس کو بھی جگہ دینا شمولیتی سوچ کا اظہار ہے، جو کھیلوں کو سماجی انصاف کے ایک وسیلے کے طور پر بھی پیش کرتی ہے۔

جدید انفراسٹرکچر صرف کھیلوں کے مقابلے نہیں بلکہ روزگار کے متبادل مواقع بھی پیدا کرتا ہے۔ آج ایک کھلاڑی صرف کرکٹ یا فٹبال کھیل کر ہی نام نہیں کما سکتا بلکہ کوچنگ، ریفریئنگ، فزیوتھراپی اور مینجمنٹ جیسے شعبے بھی نئے دروازے کھول رہے ہیں۔ رئیل کشمیر فٹبال کلب کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر سرکاری معاونت ہو تو وادی سے عالمی معیار کی ٹیمیں بھی نکل سکتی ہیں۔اسی طرح، رانجی ٹرافی میچز اور دیگر کرکٹ لیگیں مقامی نوجوانوں کو پلیٹ فارم دے رہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز صرف کھیل تک محدود نہیں بلکہ مقامی شناخت اور فخر کا بھی ذریعہ ہیں۔آج وادی کشمیر کے نوجوان مختلف کھیل کود کی سرگرمیوں میں مشغول رہ کر اس سے اپنے مستقبل کو وابستہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ تاہم یہ تصویر اتنی سادہ بھی نہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے بعد اصل چیلنج اس کی دیکھ بھال ہے۔ کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والے کھیل کے میدان چند برسوں میں غیر فعال ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کی دیکھ ریکھ کا نظام مو ¿ثر نہیں ہوتا۔ اسی طرح، وسائل کی غیر مساوی تقسیم بھی ایک مسئلہ ہے۔ شہر و قصبہ جات میں جدید سہولیات تو موجود ہیں لیکن دیہات اور دور دراز علاقوں میں اکثر نوجوان اب بھی خالی میدان یا کچے پلاٹس پر کھیلنے پر مجبور ہیں۔ایک اور اہم پہلو مقامی ماہرین کی تیاری ہے۔ اگر کوچنگ، فٹنس ٹریننگ اور اسپورٹس سائنس کے ماہرین مقامی سطح پر تیار نہ ہوئے تو یہ پورا ڈھانچہ بیرونی ماہرین پر انحصار کرتا رہے گا۔ اس کے لیے مقامی کوچنگ پروگراموں کو فروغ دینا اور نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت دینا ناگزیر ہے۔قارئین ہر سال قومی یومِ کھیل جموں و کشمیر میں بھی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ یہ دن صرف کھیلوں کی تقریبات تک محدود نہیں بلکہ ایک علامتی پیغام دیتا ہے کہ کھیل ہماری سماجی زندگی کا بنیادی حصہ ہیں، کوئی اضافی سرگرمی نہیں۔ اس دن اسکولوں، کالجوں اور بڑے اسٹیڈیمز میں ہونے والے مقابلے نوجوان نسل کو بتاتے ہیں کہ نظم و ضبط، ٹیم ورک اور برداشت صرف کھیل کے اصول نہیں بلکہ زندگی کے بھی ہیں۔جموں و کشمیر آج جس موڑ پر کھڑا ہے وہاں کھیل محض کھیل نہیں رہے، یہ ایک وسیع سماجی اور معاشی منصوبہ ہیں۔ اگر حکومت پالیسیوں کے تسلسل کو برقرار رکھے، وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائے اور مقامی ماہرین کی تربیت پر سرمایہ کاری کرے تو یہ خطہ نہ صرف قومی بلکہ عالمی کھیلوں کے نقشے پر نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔قارئین کھیل یہاں کے نوجوانوں کے لیے امید ہیں، خطے کے لیے اتحاد کی علامت ہیں اور سیاحت کے لیے ایک نیا باب۔ یہ وہ سرمایہ ہیں جو آنے والی نسلوں کو صرف میدان میں ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں چیمپئن بنا سکتے ہیں۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ وادی کے نوجوانوں کو کھیل کود کی سرگرمیوں کی طرف زیادہ سے زیادہ مائل کرنے کےلئے انہیں مواقعے دستیاب رکھے جائیں اور کھیل کے حوالے سے بنیادی ضروریات کو پورا کیا جائے ۔

 

Previous Post

‘National Agriculture Conference; Rabi Abhiyan 2025’ inaugurated by Union Agriculture Minister in New Delhi

Next Post

“J&K Statehood Promise Still Awaited, Our Struggle Will Continue”: CM Omar

Next Post
Deliberate, Inconsiderate Move to Hurt People’s Faith: CM Omar Abdullah on Holiday Issue

“J&K Statehood Promise Still Awaited, Our Struggle Will Continue”: CM Omar

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.