• Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Thursday, October 30, 2025
Jammu Kashmir News Service | JKNS
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World
No Result
View All Result
Jammu Kashmir News Service | JKNS
No Result
View All Result
Home اردو خبریں

میوہ جات کو مال بردار ریل گاڑیوں کے ذریعے باہر کی مندیوں تک پہنچانا ایک نئی سفر کی داستان

Arshid Rasool by Arshid Rasool
October 19, 2025
in اردو خبریں
A A
Uniting valleys and building futures: Udampur-Srinagar-Baramullaha rail connecting kashmir and uniting hearts
FacebookTwitterWhatsapp

وادیِ کشمیر کا ذکر آتے ہی ذہن میں برف پوش پہاڑوں، ندی نالوں اور سبز بستیوں کے ساتھ ساتھ سیبوں کے باغات کا منظر ابھرتا ہے، وہ باغات جو صدیوں سے یہاں کی معیشت، ثقافت اور پہچان کا حصہ ہیں۔ لیکن اِن باغوں کے میوہ جات جن کی چمک ملک کی منڈیوں میں خوشبو بکھیرتی ہے ۔ لیکن ان منڈیوں تک پہنچتے پہنچے کیا کچھ ہوتا ہے ہر سفر کے پیچھے ایک کہانی ہوتی ہے یہ کہانی ہے بند شاہراہوں، خراب ہونے والے مال، اور ا ±ن کسانوں کی جن کی راتیں اس فکر میں کٹتی ہیں کہ ان کی ایک سال کی محنت کہیں راستے میں ہی ضائع نہ ہو جائے۔مگر اب اس کہانی نے نیا موڑ لیا ہے۔ ایک نئی راہ، لوہے کی پٹڑیوں پر بچھ گئی ہے ۔ریلوے کی وہ پٹڑی جس نے مایوسی کو امید میں بدل دیا۔ بھارتی ریلویز کی جانب سے کشمیر کو براہِ راست دہلی سے جوڑنے والی خصوصی پارسل سروس نے وادی کی باغبانی کو ایک نئی توانائی بخشی ہے۔کشمیر ہندوستان کی کل سیب پیداوار کا تقریباً 70 سے 80 فیصد فراہم کرتا ہے۔ وادی کے لاکھوں خاندانوں کی روزی روٹی انہی باغات سے وابستہ ہے۔ شوپیاں، پلوامہ، اننت ناگ اور بارہ مولہ جیسے اضلاع میں نسل در نسل منتقل ہونے والے یہ باغات محض زمین کے ٹکڑے نہیں، بلکہ محبت اور میراث کی علامت ہیں۔

اس ضمن میں کاشتکار بتاتے ہیںکہ ”باغ ہماری زندگی کی کمائی ہے، اور آنے والی نسلوں کے لیے ا ±مید کا سرمایہ۔ ہر بہار میں جب درختوں پر پھول کھلتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے ہمارے خواب جاگ اٹھے ہوں۔لیکن اسی خواب کی تعبیر میں اکثر مشکلات حائل رہتی ہیں۔ برسوں تک صرف ایک ہی راستہ تھا ،سرینگر،جموں قومی شاہراہ،جس پر سیب سے لدے ٹرک ملک کی منڈیوں تک پہنچتے تھے۔ مگر یہی شاہراہ بارش، برف باری یا مٹی کے تودوں کی زد میں آکر اکثر کئی دن بند رہتی۔2025 میں جنوبی کشمیر میں طوفانی بارشوں اور اچانک آنے والے سیلاب نے شاہراہ کو ہفتوں کے لیے بند کر دیا۔ ہزاروں ٹرک پھنس گئے، اور ا ±ن میں بھرے لاکھوں روپے مالیت کے سیب گلنے سڑنے لگے۔ محکمہ باغبانی نے ا ±س سال چھ سے سات ارب روپے کے نقصانات کا تخمینہ لگایا۔“چار دن ہم رام بن کے پاس پھنسے رہے۔ جب ٹرک کھولا تو آدھے ڈبے خراب ہو چکے تھے۔ ایک لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ کسی نے معاوضہ نہیں دیا۔

ایسے حالات نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاشتکاروں کو دیوالیہ پن کے قریب پہنچا دیا۔ تب بھارتی ریلوے نے ایک قدم بڑھایا وہ قدم جو وادی کی تقدیر بدلنے والا ثابت ہوا۔13 ستمبر 2025 کو بڈگام سے دہلی کے آدرش نگر تک روزانہ چلنے والی ریلوے پارسل سروس کا آغاز ہوا جووادی کی ٹرانسپورٹ تاریخ کا سنگ میل،یہ ٹرین آٹھ ویگنوں پر مشتمل ہے، اور ہر ویگن 23 میٹرک ٹن تک سامان اٹھا سکتی ہے۔ صبح ساڑھے چھ بجے بڈگام سے روانہ ہو کر اگلی صبح پانچ بجے دہلی پہنچتی ہے۔، تازہ، خوشبودار، اور فروخت کے لیے تیاراب سیب دہلی کی آزادپور منڈی کے عین وقت پر پہنچتے ہیں قارئین کو یاد ہوگا کہ “2022 میں ہمارے سیب دس دن تک ٹرکوں میں سڑتے رہے۔ اب ریلوے کے ذریعے اگلی صبح ہی مال دہلی پہنچ جاتا ہے۔ ہمیں اپنی محنت کا پورا معاوضہ ملنے لگا ہے۔میوہ تاجر اور کاشتکار اس سروس کو “تاریخی فیصلہ” قرار دیتے ہیں۔ “یہ ٹرین کسانوں کے ذہن بدل رہی ہے۔ حکومت سن رہی ہے ، یہی سب سے بڑی بات ہے۔”ریلوے کے ذریعے سفر کا مطلب صرف تیز تر پہنچنا نہیں، بلکہ ضائع ہونے والے مال میں نمایاں کمی اور قیمت میں بہتری بھی ہے۔ پہلے جہاں سیب تین سے پانچ دن میں پہنچتے تھے، اب صرف اکیس گھنٹے میں دہلی یا دیگر منڈیوں میں پہنچ جاتے ہیںجس کے نتیجے میں سیب تازہ، اور چمکدار رہتے ہیں ،اور قیمت 20 فیصد تک زیادہ ملنے لگی ہے جس سے چھوٹے تاجر بھی خوش ہیں۔ باری برہمنہ اسٹیشن پر نئے لوڈنگ پوائنٹس بننے سے وہ کسان بھی اپنا سامان بھیج سکتے ہیں جن کے پاس صرف پچاس ڈبے ہوں۔ “پہلے چھوٹے کسانوں کے لیے دہلی تک سیب پہنچانا ناممکن تھا، اب وہ بھی اپنا مال راتوں رات بھیج سکتے ہیں۔ یہ نظام صاف، تیز اور قابلِ اعتماد ہے۔”آزادپور منڈی میں روزانہ پہنچنے والے سیبوں نے قیمتوں کو متوازن کر دیا ہے جس سے اب تاجر اور صارف دونوں مطمئن ہیں۔ دہلی، ممبئی اور لکھنو ¿ جیسے شہروں میں تازہ اور سستے سیب دستیاب ہیں، جب کہ حکومت کی زرعی سپلائی چین مزید مضبوط ہوئی ہے۔صرف دو ہفتوں میں 6,400 میٹرک ٹن سیب ریل کے ذریعے روانہ ہوئے جو ایک ریکارڈہے جو اس منصوبے کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے۔قارئین کو بتادیں کہ ریل کے ذریعے میوہ جات کو باہر کی منڈیوں تک پہنچانے کے عمل سے فضائی آلودگی بھی کم ہوگی ۔ ٹرکوں کے مقابلے میں ریل سے سفر کرنے والا ہر ٹن سامان 80 فیصد کم کاربن خارج کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف فضائی آلودگی کم ہوئی بلکہ پہاڑی سڑکوں پر ٹریفک اور حادثات میں بھی کمی آئی ہے۔اگرچہ کسانوں میں خوشی کی لہر ہے، لیکن کچھ خدشات بھی ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ اگر مستقبل میں ریلوے توسیع ہوئی تو باغی زمین متاثر ہو سکتی ہے۔ کچھ لوگ ٹرین اسٹیشنوں پر کولڈ اسٹوریج مراکز کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ سیب روانگی تک محفوظ رہیں۔ حکومت نے اِن خدشات کو تسلیم کیا ہے اور کولڈ چین نیٹ ورک کو ریلوے سے جوڑنے پر غور شروع کر دیا ہے۔14 ستمبر کو جب شوپیاں سے پہلا سیب لدا ریل کا ڈبہ روانہ ہوا تو لوگوں نے کہا کہ ہمارے لئے ”یہ عید سے کم نہیں۔ “جب ہم نے اپنے سیب ریل میں رکھے، تو ایسا لگا جیسے اپنے بچوں کو بہتر مستقبل کے سفر پر روانہ کر رہے ہوں۔’یہ منظر صرف تجارت کا نہیں بلکہ احساسِ بحالی کا تھا ۔ ایک یقین کہ کشمیر کے کسان اب تنہا نہیں۔سیبوں کے بعد اب اخروٹ، ناشپاتی، زعفران، قالین اور دیگر مصنوعات بھی انہی ریل گاڑیوں کے ذریعے ملک کے مختلف حصوں میں پہنچنے لگی ہیں۔ حکومت منصوبہ بنا رہی ہے کہ مستقبل میں کولڈ چین ویگن، کھاد اور سیمنٹ سپلائی، حتیٰ کہ سیاحتی ریل راستے بھی شروع کیے جائیں۔یہ سب اس سمت اشارہ ہے جہاں انفراسٹرکچر صرف راستے نہیں بناتا بلکہ زندگیوں کو جوڑتا ہے۔کشمیر کی یہ ریل کہانی دراصل شراکت، سوجھ بوجھ اور امید کی کہانی ہے۔ یہ بتاتی ہے کہ جب نیت مضبوط ہو اور نظام دیانتدار، تو دور دراز وادیاں بھی ملک کے دل سے جڑ سکتی ہیں۔آج ہر وہ ڈبہ جو شوپیاں یا پلوامہ سے دہلی کے لیے روانہ ہوتا ہے، اپنے اندر صرف سیب نہیں، بلکہ ایک خواب، ایک وعدہ اور ایک یقین لیے سفر کرتا ہے کہ ریل کی پٹڑیوں پر اب امید ا ±گ آئی ہے۔

 

Previous Post

LG Ladakh Kavinder Gupta launches REWA 2.0 Scheme

Next Post

Commissioner SMC Reviews Progress of All NCAP Projects Under Implementation

Next Post
Commissioner SMC Reviews Progress of All NCAP Projects Under Implementation

Commissioner SMC Reviews Progress of All NCAP Projects Under Implementation

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • Home
  • Our Team
  • About Us
  • Contact Us
Dalgate, Near C.D hospital Srinagar Jammu and Kashmir. Pincode: 190001.
Email us: editorjkns@gmail.com

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Top Stories
  • Kashmir
  • Jammu
  • National
  • Business
  • Sports
  • Oped
  • World

© JKNS - Designed and Developed by GITS.

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.